Tuesday 9 August 2011

[~>VU-P!nD!<~] خُدا اور خلقِ خُدا

خُدا اور خلقِ خُدا

یہ خلقِ خُدا جو بکھرے ہوئے
بے نام و نشاں پتوں کی طرح
بے چین ہوا کے رستے میں
گھبرائی ہوئی سی پھرتی ہے
آنکھوں میں شکستہ خواب لئے
سینے میں دلِ بے تاب لئے
ہونٹوں میں کراہیں ضبط کئے
ماتھے کے دریدہ صفحے پر
اک مہرِ ندامت ثبت کئے
ٹھکرائی ہوئی سی پھرتی ہے
اے اہلِ چشم اے اہلِ جفا!
یہ طبل و عَلَم یہ تاج و کلاہ و تختِ شہی
اس وقت تمہارے ساتھ سہی
تاریخ مگر یہ کہتی ہے
اسی خلقِ خُدا کے ملبے سے
اک گونج کہیں سے اُٹھتی ہے
یہ دھرتی کروٹ لیتی ہے
اور منظر بدلے جاتے ہیں
یہ طبل و عَلَم یہ تختِ شہی ،
سب خلقِ خُدا کے ملبے کا
اک حصہ بنتے جاتے ہیں
ہر راج محل کے پہلو میں
اک رستہ ایسا ہوتا ہے
مقتل کی طرف جو کُھلتا ہے
اور بن بتلائے آتا ہے
تختوں کو خالی کرتا ہے
اور قبریں بھرتا جاتا ہے


--





MAYUS WO HOTA HY Jo "ALLAH" Pe "Yaqeen" Nhin Rkhta. Aur MEHROOM WO HOTA HY Jo "ALLAH" Ki Di Hui Be Shumar Neimaton Ka Shukar Ada Nhin Krta.




--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "vupindi" group.
To post to this group, send email to vupindi@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
vupindi+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/vupindi?hl=en

No comments:

Post a Comment