Wednesday, 28 March 2012

[~>VU-P!nD!<~] دھا سچ





 

بن یوسف کے زمانے میں ایک ایسے بزرگ تھے جن کی دعا قبول ہوتی تھی۔ ایک دن حجاج نے ان بزرگ کی خدمت میں درخواست کی کہ میرے حق میں دعا فرمائیے۔ حجاج کی یہ بات سن کر بزرگ نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا، اے اللہ اس شخص کو موت دے دے ۔
حجاج یہ دعا سن کر بہت حیران ہوا اور شکایت کے لہجے میں بولا، آپ نے میرے حق میں یہ کیسی دعا مانگی ؟ بزرگ نے فرمایا، تیرے اور مسلمانوں کے لیے یہی دعا سب سے اچھی ھے۔ وہ اس لیے کہ جلد موت آ جائے گی تو تیرا نامہ اعمال مزید سیاہ نہ ہوگا اور عام مسلمانوں کے لیے یوں کہ تو مرجائے گا تو انھیں ظلم وستم سے نجات مل جائے گی ۔

اے زبردست ستاتا ھے جو کمزوروں کو
کیا ہی اچھا ہو کہ اس ظلم سے تو باز آئے
لائق فخر نہیں تیری یہ شان و شوکت
ایسے جینے سے تو اچھا ھے کہ تو مر جائے

 

 

 

 

 

 




--


--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "vupindi" group.
To post to this group, send email to vupindi@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
vupindi+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/vupindi?hl=en

No comments:

Post a Comment