نہ اس طرح کوئی آیا نہ کوئی آتا ہے
مگر وہ ہے کہ مسلسل دیے جلاتا ہے
کبھی سفر کبھی رختِ سفر گنواتا ہے
پھر اُس کے بعد کوئی راستہ بناتا ہے
یہ لوگ عشق میں سچے نہیں ہیں ورنہ ہجر
نہ ابتدا نہ کہیں انتہا میں آتا ہے
یہ کون ہے جو دکھائی نہیں دیا اب تک
اور ایک عمر سے اپنی طرف بلاتا ہے
وہ کون تھا میں جسے راستے میں چھوڑ آیا
" یہ کون ہے جو مرے ساتھ ساتھ آتا ہے"
وہی تسلسلِ اوقات توڑ دے گا کہ جو
درِ اُفق پہ شب و روز کو ملاتا ہے
جو آسمان سے راتیں اُتارتا ہے سلیم
وہی زمیں سے کبھی آفتاب اُٹھاتا ہے
سلیم کوثر
کسی دشمن کے سو الفاظ تکلیف نہیں دیتے
مگر ایک دوست کی خاموشی سو آنسو دے سکتی ہے
مگر ایک دوست کی خاموشی سو آنسو دے سکتی ہے
--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "vupindi" group.
To post to this group, send email to vupindi@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
vupindi+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/vupindi?hl=en
No comments:
Post a Comment