Wednesday, 21 September 2011

[~>VU-P!nD!<~] امام اعظم ابو حنیفہ

 

 

Imam Azam Abu Hanifa Noman Bin Sabit RAH ka Shajra Nasab

 

امام اعظم ابو حنیفہ

امام صاحب کے پوتے نے اپنے دادا کا شجرہ یوں بیان کیا " اسماعیل بن حماد بن نعمان بن ثابت بن المر زبان " آپ فارسی النسلل ہیں آپ کی پیدائش کوفہ میں٨٠ھ میں ہوئی جبکہ وفات ١٥٠ھ میں بغداد میں ہوئی - " کوفہ شہر امیر المومنین حضرت عمر رضی الله عنہ کے حکم سے ١٧ھ میں تعمیر کیا گیا آپ رض نےحضرت عمار بن یاسررضی الله عنہ کو وہاں کا حاکم اور حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنہ کو وہاں کا مفتی بنا کر بیجھا آپ کی محنت سے چار ہزار علماء محدثین پیدا ہوئے . حضرت علی رضی الله عنہ جب کوفہ شہر تشریف لائے تو فرمایا " الله پاک ابن مسعود رضی الله عنہ کا بلا کرے انہوں نے بستی کو علم سے بھر دیا " ابن عمر رضی الله عنہ صاحب المغازی شعبی کے متعلق فرماتے ہیں "میں نبی صلی الله علیہ وسلم جنگوں میں شریک رہا مگر علم ان کو زیادہ ہے " ابراہیم النخعی اپنے وقت کے وہ عالم تھے جو اہل بصرہ - شام اور حجاز میں سب سے افضل سمجھے گئے حضرت معاذ بن جبل رضی الله عنہ نے اپنے شاگرد حضرت عمرو بن میمون رضی الله عنہ کو علم کے حصول کے لئے ابن مسعود رضی الله عنہکے پاس کوفہ بیجھا علامہ سیوطی رح کے قول کے مطابق مصر میں آنے والے صحابہ کی تعداد تین سو ہے مگر کوفہ میں پندرہ سو صحابہ آباد رھے جن ستر صحابہ بدری تھے حضرت علی رضی الله عنہنے قاضی شریج کے متعلق حکم فرمایا اٹھو اور فیصلہ کرو تم اہل عرب میں سب سے بڑھے قاضی ہو صحابہ کی موجودگی میں یھاں کے تینتیس حضرات صاحب فتویٰ سمجھے جاتے تھے انس بن سرین رح نقل فرماتے ہیں کہ کوفہ میں چار سو فقہاء اور چار ہزار محدثین تھے -امام بخاری رح فرماتے ہیں کہ میں شمار نہیں کر سکتا کہ حدیث کے حصول کے لئے میں کتنی بار کوفہ گیا امام ترمزی رح نے فقہ کے ہر باب میں اہل کوفہ کا مذھب نقل کیا ہے " نتیجہ " مدینہ اگر مہبط وحی تھا تو کوفی مسکن فقہاء و محدثین بنا "

 

علامہ ابن خلکان کے مطابق امام صاحب نے چار صحابہ رض کو دیکھا ہے

کوفہ میں حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ اور عبد الله بن ابی اوفی کو مدینہ میں حضرت سہل بن سعدی کو اور مکہ میں ابو طفیل عامربن واثلہ رضی الله کو

امام صاحب خوش رو ، خوش لباس خوش مجلس کریم النفس ، شیریں گفتار اور قادر الکلام تھے خوشبو اس قدر استعمال کرتے تھے کہ نقل صلی الله علیہ وسلم حرکت اندازہ خوشبو سے ہوتا تھا خلیفہ وقت کے پوچھنے پر امام صاحب نے رح نے فرمایا میں نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ ، علی بن ابی طالب رضی الله عنہ ، عبد الله بن مسعود رضی اللّہ عنہ ، عبد الله بن عباس رضی الله عنہ اور ان کے شاگردوں کا علم پایا - یحییٰ بن معین رح سے پوچھا گیا کیا امام صاحب رح ثقہ ہیں آپ نے دوبارہ فرمایا ثقہ ہیں ، ثقہ ہیں مورخ ابن خلکان رح لکھتے ہیں کی آپ پر قلت عربیت کے سوا کوئی نقطہ چینی نہیں کی گئ(سبحان الله ) حافظ ابن ابی داؤد رح فرماتے ہیں امام ابو حنیفہ رح کے متعلق چہ میگوئیاں کرنے والے دو طرح کے لوگ ہیں ان کی شان سے ناواقف یا ان کے حاسد- ابن مبارک نے سفیان ثوری رح سے پوچھا ابو حنیفہ رح غیبت کرنے سے بہت دور رہتے ہیں دشمن ہی کیوں نہ ہو فرمایا ابو حنیفہ اس سے بالاتر ہیں کہ اپنی نیکیوں پر دشمن کو مسلط کریں - یہ ایک حقیقت ہے کہ امام صاحب کے شاگردوں کی ان سے روایات کرنے والوں کی اور انہیں ثقہ و معتبر کہنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے بہ نسبت نکتہ چینی کرنے والوں کے -

امام اعظم رح کا علمی پایہ

شداد بن حکم رح فرماتے ہے کہ " ابو حنیفہ سے بڑھ کر میں نے کوئی عالم نہیں دیکھا " - مکی بن ابراہیم رح فرماتے ہیں " [ ابو حنیفہ اپنے زمانے کے سب سے بڑھے عالم تھے امام وکیع رح فرماتے ہے" میں کسی عالم سے نہیں ملا جو ابو حنیفہ سے زیادہ فقیہ ہو اور ان سے بہتر نماز پڑھتا ہو " - نذر بن شامل فرماتے " لوگ علم فقہ سے بے خبر پڑے تھے ابو حنیفہ نے انہیں بیدار کیا " - محدث یحیٰ بن سعید القطان رح فرماتے ہیں " ہم الله پاک کے سامنے جھوٹ نہیں بول سکتے واقعی ابو حنیفہ رح سے بڑھ کر ہم نے فقہ میں کسی کی بات نہیں سنی اس لئے اکثر اقوال ہم نے ان کے اختیار کر لئے " - امام شافعی رح فرماتے ہیں تمام لوگ فقہ میں ابو حنیفہ رح کے محتاج ہیں " محدث یحییٰ بن معین رح فرماتے ہیں " فقہ تو بس ابو حنیفہ رح ہی کی ہے" - جعفربن ربیع رح فرماتے ہے " میں پانچ سال امام صاحب کی خدمت میں رہا میں نے ان جیسا خموش انسان نہیں دیکھا ہن جب فقہ کا مسئلہ پوچھا جاتا تو کھل جاتے اور علم کا دریا لگتے تھے " - عبد الله بن ابی داؤد رح فرماتے ہیں " اہل اسلام پر فرض ہے کہ وہ اپنی نمازوں میں کے بعد امام ابو حنیفہ رح کیلئے دعا کریں -

شافعی المذہب محدث خطیب تبریزی رح ( ٧٤٣ھ ) نے مشکو'تہ شریف جمع کی پھر الاکمال کے نام سے رجل پر کتاب لکھی انہوں نے مشکو'تہ میں اگرچہ امام صاحب سے کوئی حدیث نقل نہیں کی مگر برکت کے لئے آپ کا تذکرہ کیا فرماتے ہیں " امام ابو حنیفہ رح بڑھے عالم تھے صاحب عمل پریز گر تھے دنیا سے بے رغبت اور عبادت گزار تھے علوم شریعت میں امام تھے اگرچہ مشکو'تہ میں ہم نے ان سے کوئی روایت نہیں لی یھاں ذکر کرنے سے ہمی غرض ان سے برکت حاصل کرنا ہے " امام صاحب رح علو مرتبت اور اونچے علم کی اور کیا نشانی ہو سکتی ہے ---

 



--

Remember Me In Prayers

Aadi Khan

Subcribe E-Mail Click Here
Subcribe SMS Click Here
Join UOFace Book
Visit Website Click Here


--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "vupindi" group.
To post to this group, send email to vupindi@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
vupindi+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/vupindi?hl=en

No comments:

Post a Comment