Sunday, 9 September 2012

[~>VU-P!nD!<~] اسلام میں لڑکی کا مقام .





 


لڑکی کو زندہ درگورکر دینے کا مطلب صرف یہ نہیں کہ اسے عملی طور پر زمین میں دفن کر دیا جائے جیسا کہ زمانہ جاہلیت میں لوگوں کا مذموم عمل تھا بلکہ لڑکی کی

پیدائش پر رنج و غم کرنا اور حقیر و ذلیل سمجھ کر اس کی طرف کوئی توجہ نہ دینا اور اس کی پرورش و پرداخت اور تعلیم و تربیت سے چشم پوشی کرنا بھی اسے زندہ دفن کرنے کے مترادف ہے۔
...
اسلام نے اس کی سخت مذمت کی ہے اور اسے ناپسندیدہ عمل قرار دیا ہے اور لڑکی کی پرورش و پرداخت اور اچھی تعلیم و تربیت میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرنے اور

اسے اعلیٰ اخلاقی قدروں سے آراستہ کرنے اور بلند عادات و اطوار سے مزین کرنے کی نہ صرف ترغیب دی بلکہ اسے کارِثواب اور حصولِ جنت کا ذریعہ قرار دیا۔

حضرت ابو سعدی خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"جس نے 3 لڑکیوں کی پرورش کی ، ان کی اچھی تربیت کی ، ان سے حسن سلوک کیا پھر ان کا نکاح کردیا تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی" (ابوداؤد)


حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس شخص کے یہاں بچی پیدا ہوئی اور اس نے جاہلیت کے طریقے پر زندہ درگور نہیں کیا اور نہ اس کو حقیر و ذلیل سمجھا اور نہ لڑکوں کو اس کے مقابلے میں ترجیح دی تو اللہ تعالیٰ اسی شخص کو جنت میں داخل فرمائے گا"

(ابوداؤد)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جس کسی نے دو لڑکیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہوگئیں " انگشتِ شہادت اور درمیانی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "تو میں اور وہ اس طرح جنت میں داخل ہوں گے"

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک مسکین عورت اپنی دو بیٹیاں اٹھائے ہوئے میرے پاس آئی تو میں نے تین کھجوریں اسے کھانے کیلئے دیں۔ اس نے ان دونوں کو ایک ایک کھجور دے دی اور باقی ایک کھجور اپنے منہ کی طرف اٹھائی تاکہ اسے کھائے لیکن وہ بھی اس کی دونوں بیٹیوں نے کھانے کیلئے مانگ لی۔ پس اس نے اس کھجور کے، جسے وہ کھانا چاہتی تھی، دو ٹکڑے کیے اور ان دونوں بیٹوں کو دے دیے۔ مجھے اس کی یہ بات بہت اچھی لگی، پس اس نے جو کیا تھا میں نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا: ''یقیناً اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی وجہ سے اس کے لیے جنت واجب کردی یا (فرمایا) اسے جہنم کی آگ سے آزاد فرما دیا ہے۔''
(مسلم) توثیق الحدیث:أخرجہ مسلم (2630)

 

 




--
  

--
--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "vupindi" group.
To post to this group, send email to vupindi@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
vupindi+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/vupindi?hl=en
 
 
 

No comments:

Post a Comment