Thursday, 12 July 2012

[~>VU-P!nD!<~] mother




MOTHER  ماں
 
 
میں ماسٹرز یا پی. ایچ . ڈی . بھی کر لوں
تو بھی اپنی پیاری ماں کا چہرہ دیکھ کر بھی
اسکی کی پریشانی نہیں بتا سکتا
اور....
میری ماں جو ان پڑھ ہے جیسے اپنا نام بھی لکھنا نہیں آتا ،
لیکن وہ میری مسکراہٹ کے پیچھے چھپے دکھ ، اور میری آنکھوں
کے اندر لکھی ہوئی پریشانی کو ایک پل میں پڑھ لیتی ھے
.
ایک ماں جس کی چادر میں سو پیوند ہوں، جس کے سر پر چھت اور پاؤں میں جوتا نہ ہو وہ بھی اپنے بچے کے لئے محل کے خواب دیکھتی ہے. ایک ماں جس کا بچہ پیدائشی معزور ہو، جس کے بچے کے پاس پہننے کے لئے کرتا اور ستر ڈھانپنے کے لئے پائجامہ نہ ہو اس کی ماں بھی اپنے بچے کو بادشاہ بننے کی دعا دیتی ہے. میں نے اپنی آنکھوں سے ڈاکٹر ماؤں کو اپنے کینسر کے مارے بچوں کو تعویز پلاتے، درگاہوں کی خاک چٹاتے اور ان پڑھ جاہل پیروں سے پھونکیں مرواتے دیکھا ہے. مجھے ابھی تک کینسر کی وہ سپیشلسٹ ڈاکٹر یاد ہے جس کے بچے کو بلڈ کینسر ہوا تو وہ اسے اس سنیاسی کے پاس لے گئی جو تین سال تک اس ڈاکٹر سے بلغم کی دوا لیتا رہا تھا.

یہ کیا ہے ؟ یہ ماں کا یقین ہے. ماں کی امید ہے، ایک ایسی امید ایک ایسا یقین جو اسے مایوس نہیں ہونے دیتا، جو اسے سمجھاتا رہتا ہے ، قدرت کے دامن میں اربوں کھربوں معجزے ہیں ، قدرت چاہے تو مردے اٹھ کر بیٹھ جائیں.


 






--
  

--
--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "vupindi" group.
To post to this group, send email to vupindi@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
vupindi+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/vupindi?hl=en

No comments:

Post a Comment