وہ ستارہ ساز آنکھیں
مجھے دور سے جو دیکھیں
تو مرے بدن میں جاگے
کسی روشنی کی خواہش
کسی آرزو کا جادو
کسی حسن کی تمنا
کسی عشق کا تقاضا
مرے بےقرار دل کو
بڑی خامشی سے چھو لے
کوئ نرم رو اداسی
کوئ موج زندگی کی
کوئ لہر سر خوشی کی
کوئ خوش گوار جھونکا
اسی آسماں کے نیچے
اسی بے کراں خلا میں
کہیں ایک سرزمیں ہے
جو تہی رہی نمی سے
رہی روشنی سے عاری
رہی دور زندگی سے
نہیں کوئ اس کا سورج
نہ کوئ مدار اس کا
اسی گمشدہ خلا سے
کسی منزل خبر کو
کسی نیند کے سفر میں
کسی خواب مختصر میں
کبھی یوں ہی بے ارادہ
کبھی یوں ہی اک نظر میں
جو کیا کوئ اشارہ
وہ ستارہ ساز آنکھیں
مجھے کر گئيں ستارہ
***
--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "vupindi" group.
To post to this group, send email to vupindi@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
vupindi+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/vupindi?hl=en
No comments:
Post a Comment